پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے ۔ Tashreeh in Urdu with simple words



Answer :

اس شعر کی سادہ الفاظ میں تشریح یوں ہے:

شاعر کہتا ہے کہ ہر پتا اور ہر پودا ہماری حالت سے واقف ہے۔ یعنی فطرت ہمارے دکھ درد کو سمجھتی ہے۔ لیکن پھول (محبوب یا دوسرے لوگ) ہماری حالت نہیں سمجھتے۔ وہ ہمارے دل کی بات نہیں جانتے۔

مگر پورا باغ (پوری کائنات یا ماحول) ہماری حالت سے آگاہ ہے۔ یہ ایک متضاد خیال ہے کہ چھوٹی چیزیں (پتے، پودے) ہمیں سمجھتی ہیں، لیکن انسان (پھول) نہیں سمجھتے، جبکہ پورا نظام (باغ) پھر ہمیں سمجھتا ہے۔

شاعر یہاں اپنی تنہائی اور دوسروں کی بے حسی کا ذکر کر رہا ہے، جبکہ فطرت اس کے غم کی گواہ ہے۔